نیشنل ہیرو فاؤنڈیشن،نئی سوچ نئے جذبوں کی امین
قومی ہیروز کی خدمات کا اعتراف ایک نئی روایت کا آغاز
تحریر :۔ محمد احمد ترازی
ہر قوم کا مرکزو محور اُس کے قومی ہیرو ہوتے ہیں،دنیا کی ہر قوم،اقوام عالم میں اپنے قومی ہیروز کے باعث پہچانی جاتی ہے اور اُس شناخت کا سہرا ایسے لوگوں کو ہی جاتا ہے جو تن من دھن کی بازی لگا کر دنیا میں نہ صرف اپنی علیحدہ شناخت پیدا کرتے ہیں بلکہ اپنی قوم کی نمائندگی بھی کرتے ہیں،اِن قومی ہیروز کو رہتی نسلوں تک اسلئے یاد رکھا جاتا ہے کیونکہ اِن کے قوم پر احسانات کا بدلہ ممکن نہیں ہوتا،یہ
تاریخ گواہ ہے کہ کسی ملک کے ہیروز اُس ملک کا سرمایہ افتخار ہوتے ہیں،زندہ قومیں اپنے اِن ہیروز کی اُن کی زندگی میں ہی قدر کرتی ہیں،اُن کے کارناموں کا اعتراف کرتی ہیں،اُسے سراہتی اور مشعل راہ بناتی ہیں،لیکن بدقسمتی سے اپنے قومی ہیروز کی قدر کرنے کے حوالے سے پاکستان کا ریکارڈ کچھ اچھا نہیں ہے،ہم زندگی میں انہیں وہ مقام اور اہمیت نہیں دیتے جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں،جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں بڑے بڑے نجی ادارے اپنی سماجی ذمہ داریوں کو بخوبی ادا کرتے ہیں اور ان اداروں کے زیر سایہ بہت سے فلاحی منصوبے پروان چڑھتے رہتے ہیں،مگرافسوس کہ پاکستان میں تمام فلاحی اور سماجی کاموں کا ذمہ دار ہم حکومت وقت کوٹھہراتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ عام طور پر نجی کاروباری ادارے اپنی سماجی ذمہ داریوں سے واقف نہیں ہیں دوسرے یہ کہ ہمارے یہاں ان اداروں میں اس طرح کی سرگرمیوں کا کوئی رواج نہیں ہے، ہمارے ملک کے بڑے بڑے نجی ادارے جن میں بینک اور دوسری نجی کمپنیاں وغیرہ شامل ہیں اپنی بیلنس شیٹس میں ہر سال ایک کثیر رقم سماجی شعبوں میں ظاہر کرتے ہیں،تاکہ ٹیکس سے بچا جاسکے،مگر کچھ ایسے ادارے بھی ہیں جو اپنی آمدنی کا زیادہ ترحصہ فلاحی کاموں کیلئے وقف کرتے ہیں ۔
نیشنل ہیرو فاؤنڈیشن بھی ایک ایسا ہی نجی ادارہ ہے جس کے قیام کا مقصد پاکستانی عوام بالخصوص نوجوان نسل کو اپنے اُن قومی ہیروز جنھوں نے زندگی کے مختلف شعبوں نیوکلیئر سائنس،انفارمیشن ٹیکنالوجی،میڈیکل،انجینئرنگ،کھیل،علم و ادب،فنون لطیفہ اور سیاسی و سماجی بہبود وغیرہ کے شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دی ہوں،کے کردار و عمل اور اُن کارناموں سے قوم کو روشناس کرانا اور قومی سطح پر اِن عظیم شخصیات کے عزت و وقار کو بحال کرانا ہے،اس ادارے کو حکومت پاکستان نے بطور ایک غیر منافع بخش پبلک کمپنی ملکی سطح پر ہیروز ازم کے جذبے کے فروغ،قومی ہیروز کو خراج تحسین پیش کرنے اور اُن کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے کی باقاعدہ اجازت دی ہے اور کمپنیز آرڈیننس 1984کے سیکشن 42کے تحت لائسنس بھی جاری کیا ہے،اس ادارے کے بنیادی اغراض و مقاصد میں”قومی ہیروز اور مشہور شخصیات(Celebrity) کے درمیان فرق سے آگاہی،ملک میں ہیروز ازم کا فروغ،اُن کے کھوئے ہوئے تشخص کی بحالی،عوام الناس اور بالخصوص نوجوان نسل کو اُن کی خدمات و کارناموں سے روشناسی،گرانقدر خدمات پر خراج تحسین پیش کرنا،اُن کی سنہری کارناموں کو محفوظ کرنا،اُن کے اہل خانہ کی دلجوئی کے ساتھ مالی معاونت کیلئے مختلف فلاحی منصوبے تشکیل دینا،بینیفٹ پروگرام منعقد کرنا اور قومی سطح پر ہر سال نیشنل ہیروز ڈے منانے کا اہتمام کرنا“شامل ہیں،یہ ادارہ 2005ءسے شیخ راشد عالم بانی و سربراہ نیشنل ہیرو فاؤنڈیشن کی زیر نگرانی اپنی اس جدوجہد میں مصروف ہے ۔
بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ایسے اَن گنت قومی ہیروز موجود ہیں،جو ملک اور قوم کیلئے گرانقدر خدمات انجام دینے کے باوجود گوشہ گمنامی میں پڑے ہوئے ہیں،معاشرے میں نہ توانہیں وہ عزت و مقام حاصل ہے جس کے وہ مستحق ہیں اور نہ ہی اُن کا کوئی پرسان حال ہے،اس تناظر میں نیشنل ہیرو فاؤنڈیشن کے قیام کا مقصد قومی سطح پر ایک ایسے پلیٹ فارم کی فراہمی ہے جس کے ذریعے قومی ہیروز کے کارہائے نمایاں اجاگر کرکے انہیں اُن کا جائز مقام دلوایا جائے اور آنے والی نسل کو اُن کے نقش قدم پر چلنے کی ترغیب دی جائے،نیشنل ہیرو فاؤنڈیشن نے اس سلسلے میں مختلف منصوبے ترتیب دیئے ہیں،اسی حوالے سے 20مارچ 2011ءکو ہوٹل پرل کانٹی نینٹل میں نیشنل ہیرو فاؤنڈیشن نے وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت پہلی ونڈروومن ایوارڈ تقریب منعقد کرکے پاکستان میں ایک نئی روایت کی بنیاد رکھی ہے ۔
اس تقریب کا مقصد وطن عزیز کی ترقی و استحکام کیلئے زندگی کے مختلف شعبوں میں نمایاں اور قابل فخر کردار ادا کرنے اور اپنی خداداد صلاحیتوں کالوہا منواکر اپنی موجودگی کا احساس دلانے والی خواتین کو خراج تحسین پیش کرنا تھا،بدقسمتی سے ہمارے ملک میں اِس قسم کی کوئی روایت موجود نہیں کہ وہ خواتین جو ہمارے معاشرے کا اہم حصہ ہیں اور جنھوں نے اپنے اپنے شعبوں میں شاندار خدمات انجام دی ہیں،اُن کی خدمات کو سراہا جائے،انہیں اہمیت دی جائے،اُن کے جائز مقام کوماناجائے اور اس حقیقت کو تسلیم کیا جائے کہ ملک کی ترقی و خوشحالی میں خواتین کا بھی اہم حصہ ہے،یہ اعزاز بھی نیشنل ہیروفاؤنڈیشن کا جاتا ہے کہ اُس نے وزارت خزانہ کے اشتراک سے قومی سطح پر ”ونڈر وومن آف دی ائیر ایوارڈ “کا اجراءکرکے ایسی خواتین کے عملی کردار کو نہ صرف بہترین خراج تحسین پیش کیا ہے بلکہ ایک قابل تقلید مثال بھی قائم کی ہے ۔
اسی سلسلے میں نیشنل ہیروفاؤنڈیشن نے گزشتہ دنوں پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ زندگی کے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دینے پر 18خواتین کو ایوارڈ دیئے،اس پروقار تقریب میں سب سے پہلا”ونڈر وومن ایوارڈ آف دی ائیر“دختر مشرق شہید جمہوریت محترمہ بے نظیر بھٹو کو دیا گیا جسے ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا نے وصول کیا،جبکہ میڈیم نورجہاں کا ایوارڈ اُن کی صاحبزادی ظل ہما نے وصول کیا،اِن کے علاوہ محترمہ نسرین جلیل،بلقیس ایدھی،ڈاکٹر ملیحہ لودھی،جسٹس(ر)ناصرہ اقبال جاوید،سلطانہ صدیقی،امینہ سید،یاسمین لاری،کیپٹن عائشہ رابیہ نوید، پروفیسر انیتا غلام علی،اکرم خاتون،کترینا حسین،حسینہ معین،محمودہ کاظمی،شفقت سلطانہ،عاصمہ منیر،رضیہ فرید،مس راحت کو بھی اپنے اپنے شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دینے پر ایوارڈز سے نوازا گیا،اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ یہ وہ قابل فخر خواتین ہیں جنھوں نے جہاز اڑانے سے لے کر سماجی خدمات تک اورسیاست سے لے کر کھیل کے میدانوں سمیت ہر شعبہ زندگی میں اپنی خداداد صلاحیتوں کا اظہار کیا ہے اور اُسے منوایا ہے،انہوں نے نیشنل ہیرو فاؤنڈیشن کے بانی و چیئرمین شیخ راشد عالم کواس منفرد تقریب کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاکستان میں نیشنل ہیروفاؤنڈیشن قائم کرکے نجی شعبے میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے ۔
بلاشبہ نیشنل ہیرو فاؤنڈیشن کے زیر انتظام پہلی ونڈر وومن ایوارڈ کی تقریب ایک منفرد تقریب تھی جس کا اہتمام نیشنل ہیرو فاؤنڈیشن نے شاندار طریقے سے کیا تھا،اس بات میں قطعاً کوئی مبالغہ نہیں کہ نیشنل ہیرو فاؤنڈیشن ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں قومی ہیروز کی عظمت وکردار کے زبانی تذکرے ہی نہیں کئے جاتے بلکہ اُن کی خدمات کو سراہا بھی جاتا ہے اوراُن کی مالی معاونت بھی کی جاتی ہے،درحقیقت نیشنل ہیرو فاؤنڈیشن ایک نئی سوچ اور نئے جذبوں کے حامل افراد کاپلیٹ فارم ہے،ایسے افراد کا پلیٹ فارم جو اپنی قوم کی توجہ اُن قومی ہیروز کی جانب مبذول کرنا چاہتا ہے جنھیں بھلا کر گمنامی کے اندھیروں میں دھکیل دیا گیا ہے،آج وطن عزیز کے اہل علم وہنر و خدمت کیلئے یہ بات یقینا خوشی کا باعث ہوگی کہ نیشنل ہیرو فاؤنڈیشن کے قیام سے اُن کی خدمات کے اعتراف کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے،موجودہ حالات میں نیشنل ہیرو فاؤنڈیشن کی جانب سے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں خدمات انجام دینے پر ایوارڈ کا اجراءایک مثبت اورقابل تقلید مثال ہے،جس کو سامنے رکھتے ہوئے دوسرے اداروں کو بھی چاہیے کہ وہ بھی اپنے قومی ہیروز کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ ہماری نوجوان نسل اُن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کی تعمیر وترقی میں ساتھ اپنا مثبت کردار ادا کرسکے ۔
٭٭٭٭٭