ممتاز امیر رانجھا
٭ درستگی نام
میرا نام ”بے غیرت “ ہے میں ایک عام بے نام محب وطن پاکستانی ہوں۔میری ”بچی کھچی“ عزت ایبٹ آباد میں بغیر اجازت کے امریکن فوجی ایکشن میں پامال ہوئی۔ میرے وطن کو میری انتظامیہ اور حکمران اس سے پہلے امریکن ڈرون حملے کروا کے کبھی کبھی” بے غیرت“ ثابت کرتے ہی تھے لیکن امریکہ کے” چوپر“ میرے گھر پر آنے کے بعد یہ غیرت مندی منوں مٹی تلے دب گئی۔اب ہر غیر ملکی اور ملکی فرد مجھے ”غیرت مند“ کے نام سے نہ تو لکھے اور نہ ہی پکارے۔اب میں مستقبل میں امریکہ کی طرف سے ہر قسم کی ”بے عزتی“ اور ”بدنامی “ برداشت کرنے کا حوصلہ پا چکا ہوں۔آئندہ بڑی سختی سے مجھے”بے غیرت“ کے نام سے لکھا اور پکارا جائے۔ برائے رابطہ :طبقہ احتجاجی برخلاف امریکن ایکشن پاکستان۔ امریکہ کا شکریہ جس نے ہمیں شیشہ دکھایا۔
٭ اطلاع عام
ایبٹ آباد سمیت پاکستان کے ہر شہر سے محترمی اسامہ بن لادن کی طرح کے تمام افراد کو خود ہی ڈھونڈنے کی ہمت پیدا کریں۔کیونکہ اگر ایسے لوگ پاکستان سے برآمد نہ ہوئے تو امریکن چوپر کسی بھی وقت کسی کے گھر سے بھی ”برا ٓمدگی“ بنا لینے کی زبردست صلاحیت رکھتے ہیں۔اس قسم کے تمام ایکشن امریکہ میں صدر اوباما اور ان کی ماما ”لائیو“ مانیٹر کرتے ہیں۔بھائی جان اگر آپ نے اپنے بچوں کی نیندیں حرام نہیں کرنی تو جیسے ہو سکے گھر سے ایسے تمام ”بندے“ ڈھونڈنے نکل پڑیںورنہ ہمارے ملک کی تما م پولیس اور ایجنسیوں کو امریکہ والے نہ صرف ”نا اہل“ قرار دے دیں گے بلکہ ان کو ”بے روزگار“ کر کے گوانتا موبے بھیج سکتے ہیں۔عوام میں سے کوئی بھی ملک کے حکمرانوں سے کسی قسم کی کوئی ملکی ”ہمدردی“ کی ہر گز امید نہ رکھے۔
٭ خوشخبری
ہمارے ملک کے ایک سابقہ وزیر خارجہ جن کا دماغی توازن اپنی پارٹی کے کاغذوں میں ”خراب“ اور ملک کے لئے ماشا ءاللہ کچھ ہفتوں سے ”بہترین“ ہو چکا ہے، اب وہ ملک کے اور عوام کے حق میں نہ صرف پُرخلوص نظر آتے ہیں بلکہ ان کا ہر بیان ”سچا او ر کھرا“ ہو چکا ہے۔ان کی وزارت کیا گئی ملک میں ”چینج“ آ گیا،سب کو ایک ”ٹھیک“ بیان ملتا ہے۔ اب آپ گھر بیٹھے نہ صرف ٹی وی ریڈیو پر ان کے بیانات دیکھ اور سن سکتے ہیں بلکہ اخبارات میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کاش اس قسم کے ٹھیک آدمی کو بروقت ”وزیرِ خارجہ“ لگایا جائے تاکہ وہ ”عین قومی سلامتی“ اور ”ملکی تحفظ“ کے لئے اپنا کردار اد ا کر سکے اور کسی بھی ریمنڈ ڈیوس اور امریکن طیارے کو ملکی سرحد پار نہ کرنے دے۔عوام کے لئے خوش خبر ی یہ ہے کہ اب ملک میں اس قسم کے افراد کہیں کہیں نظر آنا شروع ہو گئے ہیں جو اس سابقہ وزیر خارجہ کی طرح نہ صرف دکھائی دیتے ہیں بلکہ امریکہ کی ہٹ دھرمی کے خلاف بولتے بھی نظر آتے ہیں۔
٭ ملبہ برائے فروخت
ہمارے ملک کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے ایک علاقہ جسے لوگ صوبہ ہزارہ بنا نا چاہتے ہیں وہاں سے کچھ دن پہلے ایک ”اسا مہ“ نامی فرد کی تلاش میں آنے والے ایک ہیلی کاپٹر کا ملبہ پڑا ہوا ہے۔اس ملبے کے اندر پائے جانے والے سسٹم میں ایک ایسی خوبی ہے کہ یہ اڑتا ہوا کسی بھی ریڈار میں نہ تو نظر آتا ہے اور نہ ہی کوئی اسے پکڑا سکتا ہے۔یہ ایک عمارت سے ٹکرانے کے بعد گر گیا ورنہ اسے کوئی گرانے کی جرات نہیں رکھتا۔ہمیں ایسے ملک یا آدمی کی ضرورت ہے جو اس ملبے کو خرید کر نہ صرف اربوں ڈالر دے بلکہ ہمیں اس کے بدلے ایسے کئی ہیلی کاپٹر بھی بنا کر دے۔برائے رابطہ پھوجا کباڑیا،گلی و محلہ صوبہ ہزارہ جو ابھی بننا باقی ہے۔
٭ غیر ت مند افراد کی تلاش
ابھی ابھی محلہ کی مسجد میں بھی یہ اعلان کرایا گیا ہے اور عوام و ملک کے مستقبل کی ضمانت کے لئے یہ اشتہاراخبار کی نظر بھی کیا جا رہا ہے۔ ہمیں اور ہمارے ملک کو ایسے ”غیرت مند اور سچے“ افراد کی ضرورت ہے جو ملکی غیرت کو داﺅ پر لگنے سے پہلے خود داﺅ پر لگ جائیں۔یہ غیر سیاسی افراد بعد میں ملک کے لئے سیاستدان بنائے جائیں گے،ان افراد کو ہر روز نہ صرف قومی ترانہ سنایا جائے گا بلکہ اس سے پہلے ان کے ایمان کی تجدید کرائی جائے گی۔ایسے افراد سے پہلے تین کلمے بھی سنے جائیں گے تاکہ ان کے مسلمان ہونے کا ثبوت ملے۔ایسے افراد ”امریکہ “ سمیت ہر اجارہ دار ملک کے خلاف نہ صرف آواز بلند کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں بلکہ عوام کو رشوت، بے ایمانی،مہنگائی اور ہر قسم کی خرابی سے بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کر سکیں گے۔ایسے تمام افراد کو حب الوطنی او ر ملکی وقار پر لیکچر دینے کی تیاری بھی کرائی فری میں کرائی جائے گی۔ایسے افراد کی ڈگریاں ایچ ای سی کے ریٹائرڈ افراد سے چیک کرائی جائیں گی کیونکہ ان کے سلیکٹ ہونے تک حکومت شاید ایچ ای سی کو ہی فارغ کر دے کیونکہ اس دور میں ”جعلساز“ نہ صرف سیاست دان ہیں بلکہ سرکاری ملازم بھی ہیں۔اس اشتہار کے پیسے روزِ قیامت قائدا عظم محمد علی جناح خود اد ا کریں گے ۔ہمارے پاس دینے کے لئے کوئی پیسہ نہیں ہم نے گھر ایک ٹماٹر، ایک پیاز اور آدھا کلو آٹا بھی لے جانا ہے۔گاڑی باہر کھڑی ہے اس میں گیس پٹرول نہیں اس کے لئے کسی گدھے کا بندوبست بھی کرنا ہے جس سے ”ٹوہ چین“ کر کے خیریت سے گھر پہنچنا ہے۔ غیرت مند جہاں کہیں ہو بغیر تنخواہ کے ملک کے لئے کام کریں گے ،سفارشی اور لالچی افراد سے معذرت کے ساتھ۔ ادارہ بحالی غیرت بچی کھچی پاکستان