27جنوری 2011کے روزمزنگ چونگی چوک میں ایک امریکی شہریت رکھنے والے دہشت گرد نے دو نوجوانوں فہیم اور فیضان حیدرکو گولیوں سے چھلنی کردیاجبکہ ایک دوسری گاڑی میں سوار اس کے امریکی ساتھیوں نے موٹرسائکل سوار عبادالرحمن کو کچل دیااور خود موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جبکہ لاہور سے تعلق رکھنے والے دونوجوانو ں کو قتل کرنے والے ریمنڈ ڈیوس کو مقامی لوگوں نے گھیرے میں لے کر پولیس کے
9فروری کو ایک قومی اخبار میں نجم سیٹھی صاحب کا ایک کالم’’ ریمنڈ ڈیوس – حقیقت اور افسانہ ‘‘کے عنوان سے پڑھنے کا موقع ملا اس میں موصوف نے اپنی اصل ڈیوٹی ادا کرتے ہوئے حقیقت کو افسانہ اور افسانے کو حقیقت کا روپ دینے کی ناکام کوشش کی جو اسی رات ایک نجی ٹی وی پرچلنے والی فوٹیج نے بے نقاب کردی موصوف کالم نویس وتجزیہ نگارنجم سیٹھی صاحب اور ان جیسے کچھ اورجو اپنے آپ کو دانشوربھی کہتے ہیں ان کا فرمان ہے کہ امریکہ کا پاکستان کے ساتھ سٹراٹیجک اتحاد بہت ضروری ہے اگر دونوجوانوں کو قتل کرنے والے امریکی شہری کو نہ چھوڑا گیاتو پاکستان اور امریکہ کے تعلقات خراب ہوجائیں گے امریکہ پاکستان کی امداد بند کردے گا اورخدانخواستہ پاکستان پتھر کے زمانے میں چلاجائے گا ۔
موصوف نجم سیٹھی صاحب کو تیس سالوں میں 10 امریکیوں کی ہلاکت ،کراچی اور پشاور میں امریکی قونصلیٹ اور اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے پر دو مرتبہ حملے ،2008ء میں امریکہ کے پرنسپل آفیسر پر پشاور میں حملہ اور اسلام آباد کے میرٹ ہوٹل پر خود کش حملہ اور اسکے نتیجے میں مرنے والے امریکی تو نظر آرہے ہیں لیکن گذشتہ سات آٹھ سالوں سے پاکستان کے علاقوں کی سرحدہ خلاف ورزی کرکے معصوم پاکستانیوں کو شہید کرنے والے امریکی ڈرون حملے نظر نہیں آرہے انہیں اپنے پیارے وطن میں پاک افواج اور معصوم شہریوں پر حملہ کرنے والے امریکی ایجنٹوں (نام نہاد طالبان )کی دہشت گردی نظر نہیں آتی لیکن امریکی ریمنڈ ڈیوس انہیں معصوم شہری نظر آرہاہے اور اصل حقائق کو افسانہ قراردے کر تفتیش مکمل ہونے سے قبل ہی جاں بحق ہونے والے دونوجوانوں کو ڈاکو قراردے رہے ہیں ۔
موصوف کالم نویس نے جن افسانوں کو حقیقت اور جس حقیقت کو افسانہ قراردینے کی ناکام کوشش کی اب ہم عوام کے سامنے اصل افسانے اور اصل حقیقت کو پیش کرتے ہیں
پہلاافسانہ : ریمنڈ ڈیوس کی گولیوں کا نشانل بننے والے دونوں نوجوان ڈاکو تھے جنہوں نے مرنے سے قبل دوراہگیروں سے موبائل فون اور نقد رقم چھینی تھی ان کے پاس غیر لائسنسی اسلحہ تھا اور انہوں نے ریمنڈ ڈیوس کو لوٹنے کی کوشش کی تھی ۔
اصل حقیقت : دونوں نوجوان ڈاکو نہیں تھے انہوں نے کسی راہ گیر کو نہیں لوٹا تھا اگر انہوں نے چند منٹ قبل راہ گیروں سے موبائل فون اور نقدرقم چھینی تھی تو موبائل فون اور نقدرقم کدھر چلی گئی جو مرنے کے بعدبھی برآمد نہیں ہوئی اور نہ ہی اس رات تک راہ گیروں نے ان نوجوانوں کے خلاف ڈکیتی کی پولیس کو شکایت درج کروائی گئی جاں بحق ہونے والے نوجوانوں کے پاس لائسنسی اسلحہ تھا انہو ںنے ریمنڈ ڈیوس پر پہلے حملہ نہیں کیا بلکہ خود پر گولیاں لگنے کے بعد اپنااسلحہ نکالنے کی کوشش کی جیساکہ ان نوجوانوں کی جاری کی جانیوالی تصویر میںبھی واضح ہے کہ ایک نوجوان اپنے جسم کے ساتھ لگا پستو ل نکالنے کی کوشش کررہاہے جبکہ دوسرا نوجوان تو بھاگنے کی کوشش کررہاتھااسطرح یہ کہناکہ ریمنڈ ڈیوس نے اپنے دفاع میں گولیاں چلائی ایک افسانہ ہے جبکہ اصل میں ان نوجوانوں نے اپنے دفاع میں گولی چلانے کی کوشش کی لیکن موت نے انہیں وقت نہ دیا اور وہ اپنے اسلحہ کے ساتھ کوئی بھی گولی نہ چلاسکے یہی وجہ ہے کہ پولیس نے ابتدائی تحقیقات ان حقائق کی نشاندہی کی ہے کہ ریمنڈ ڈیوس نے اپنے دفاع میں نہیں بلکہ کسی اور وجہ سے دونو ں نوجوانوں کو گولیاں ماری ہے جبکہ مقامی افراد کی گواہی میں بھی یہ نشاندہی کی گئی ہے کہ جاں بحق ہونے والے دونوں نوجوانوں نے ریمنڈ ڈیوس کو روکنے یالوٹنے کی کوئی کوشش نہیں کی تھی اس لئے پولیس نے ریمنڈ ڈیوس پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے دفعہ 302کا مقدمہ درج کرکے عبوری چالان عدالت میں پیش کردیا جبکہ قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کے خلاف صرف دفعہ 302ہی نہیں بلکہ دہشت پھیلانے کی دفعات کا بھی اضافہ کرکے مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلایاجانا چاہیے ۔
دوسرا افسانہ : ریمنڈ ڈیوس ایک سفارتکار ہے اس کے پاس سفارتی ویزہ ہے اسطرح اسے سفارتی استثنیٰ بھی حاصل ہے
اصل حقیقت : ریمنڈ ڈیوس نے گرفتاری کے فوری بعد پولیس کودئیے گئے ابتدائی بیان میں اعتراف کیاتھاکہ وہ لاہور میں موجود امریکی قونصلیٹ میں بطورکنسلٹنٹ (ٹیکنیکل ایڈوائزر)کام کرتاہے
جیسا کہ میں نے اپنی تحریر کے آغاز میں ہی لکھا تھاکہ 9فروری کو ہی ایک ایسی فوٹیج سامنے آچکی ہے جس میں ریمنڈ ڈیوس اقرارکررہاہے کہ وہ لاہور میں موجود امریکی قونصلیٹ میں بطور کنسلٹنٹ ڈیوٹی ادا کرتاہے اسکا پاسپورٹ جو اسوقت پولیس کے قبضے میں ہے اس بارے پنجاب کے وزیرقانون رانا ثناء اللہ خان کاکہناہے کہ ریمنڈ ڈیوس کسی سفارتی ویز ے پر نہیں بلکہ بزنس ویزے پر پاکستان آیا تھا ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کے موقع پر پولیس کو جو چیزیں موقع پر ملی تھی اس میں خفیہ ویڈیوریکارڈنگ والا کیمرہ (جوسٹل فوگرافی بھی کرتاتھا) وائرلیس سیٹ ،جدید ترین پستول ،سیون ایم کی تقریبا 100گولیاں،ٹیلی سکوپ ،کٹر،خنجراور میڈیکل بیگ کے علاوہ افغان بارڈر کے علاقہ حیات آباد ،پشاور اور بھارتی سرحدی علاقہ واہگہ بارڈرکی شاہراہ ،فوجی تنصیبات،BRBنہرکے پل اور خفیہ ایجنسیوں کے دفاترکی ممنوعہ تصاویر،شدید عوامی رش والی مختلف مارکیٹوں اورمساجد کی تصاویر شامل ہیں کیایہ تمام سامان کسی بھی ملک کا کوئی سفارتکار رکھ سکتاہے ؟ان تمام چیزوں کی برآمدگی کے علاوہ یہ بھی کہاجارہاہے کہ ریمنڈ ڈیوس کی گاڑی سے بہت سا اہم سامان عباد الرحمن کو کچلنے والی امریکی قونصلیٹ کی گاڑی لے کر فرار گئی ہے ۔
ان تمام ناقابل تردید حقیقت کے سامنے آنے کے باوجود کوئی اگر کوئی امریکی دہشت گرد کو معصوم یاپھر سفارتکار کہہ کر استثنیٰ قراردینے کی کوشش کرتاہے تو وہ عدلیہ اور عوام کی آنکھوں میں دھول ڈالنے کی ناکام کوشش کررہاہے ان اصل حقائق کے سامنے آنے کے بعد کہ ریمنڈ ڈیوس ایک امریکی ایجنٹ تھاجو یہاں دہشت گرد کاروائیاں کروانے کیلئے خفیہ مشن پر تھا اس کے دہشت گردوں سے روابط تھے جن کے ذریعے دہشت گردی کی کاروائیاں کروائی جاتی تھی جبکہ امریکہ پاکستان کے اندر فرقہ واریت کو فروغ اور دہشت گردی کی کاروائیاں کرکے پاکستان کو غیر مستحکم کرکے اپنے ناپاک عزائم کو پورا کرنا چاہتاہے ۔
پاکستانی تھینک ٹینک ،حکومت ،سیاستدانوں اور دانشورحضرات کو حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے ایسے موقع پرمحب وطن ہونے کا کردار ادا کرنا چاہیے امریکہ کی جانب سے سہ فریقی (پاکستان ،افغانستان اور امریکہ)مذاکرات کو ملتوی کرنا گیڈر بھیکی ہے جس سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہ ہے کیونکہ کسی کو اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ ہمیں امریکہ کی نہیں بلکہ امریکہ کو ہماری ضرورت ہے اگر پاکستان آج نام نہاد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے علیحدگی کا اعلان کردے ،افغانستان کیلئے امریکی سپلائی لائن کو منقطع کردے اور ڈالر کا لین دین بندکرکے کسی اور کرنسی میں شروع کردے تو امریکہ پاکستان کے آگے نہ صرف گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجائے گابلکہ وہ مکمل افغانستان پر قبضے کاخواب بھی ادھورا چھوڑ کربھاگ جائے گا ۔