عثمان حسن زئی
کراچی میں کے ای ایس سی انتظامیہ کی جانب سے ساڑھے 4 ہزار ملازمین کو سر پلس قرار دیے جانے، بجلی کی بڑھتی ہوئی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور نجکاری کے خلاف کے ای ایس سی مزدور اتحاد اور مختلف سیاسی جماعتوں کی اپیل پر جمعے کے روز شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی گئی۔ عوامی نیشنل پارٹی، مسلم لیگ، جمعیت علماءاسلام، جماعت اسلامی، سنی تحریک، پنجابی پختون اتحاد سمیت دیگر سیاسی جماعتوں اور مزدور تنظیموں نے ہڑتال کی حمایت کی۔ جبکہ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے باعث عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ شہر کی بیشتر دکانیں، مارکیٹیں اور شاہراہیں بند رہیں۔ پیٹرول پمپ بند رہنے سے شہری پریشانی کا شکار رہے۔ ہڑتال کے دوران نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک رینجرز اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق اور 18 زخمی ہوگئے۔ مشتعل افراد نے 12 گاڑیاں جلادیں، پولیس، رینجرز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں رینجرز کا ایک اور 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ یونیورسٹی روڈ اور ملیر میں 3 شہری نامعلوم افراد کی گولیوں کا نشانہ بنے، ڈی آئی جی ایسٹ کے مطابق ہڑتال کے دوران 68 شر پسندوں کو گرفتار کیا گیا۔ کراچی کے عوام بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ، بلوں میں بے تحاشا اضافے اور بجلی کی فراہمی میں آئے روز کے تعطل سے تنگ آگئے ہیں۔ جبکہ کے ای ایس سی اور اس کے برطرف ملازمین آپس میں گتھم گتھا ہیںاورشہری ان کے بیچ پِس رہے ہیں شہر میں کاروبار ٹھپ ہو چکا ہے اور بازاروں، مارکیٹوں کی رونقیں ماند پڑچکی ہیں۔ کے ای ایس سی کی انتظامیہ کو اپنے فرائض کی ادائیگی سے کوئی دلچسپی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایک ٹریڈ یونین کی جانب سے دی جانے والی ہڑتال کی کال پر کراچی کے باسیوں نے ان کا بھر پور ساتھ دیا۔ جبکہ کراچی کے مزدور رہنماﺅں نے کامیاب ہڑتال پر عوام کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی 63 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ کراچی کی سیاسی جماعتوں نے کسی ادارے کی انتظامیہ کے خلاف احتجاج کی کال اس بنیاد پر دی کہ ادارے کی انتظامیہ غیر قانونی طور پر ملازمین کو برطرف کرنا چاہتی ہے۔ دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے پر تشدد ہڑتال کے دوران قتل و غارت گری، جلاو¿ گھیراﺅ اور شہر میں خوف و دہشت کا بازار گرم کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اپنے ایک بیان پر رابطہ کمیٹی نے کہا کہ کراچی کے عوام کی مسترد کردہ لسانی، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنوں نے کئی بے گناہ افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ امر ملک بھر کے عوام کے لیے قابل غور ہے کہ ایک جانب یہ جماعتیں لوڈشیڈنگ کو جواز بناکر کے ای ایس سی کی انتظامیہ کے خلاف ہڑتال کررہی ہیں جبکہ دوسری جانب نہ صرف کراچی کے گرڈ اسٹیشن پر حملہ کرکے شہر کو تایکیوں میں دھکیلا گیا بلکہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنے والے کے ای ایس سی کے ملازمین کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناکر انہیں فالٹ دور کرنے سے بھی روکا گیا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ رابطہ کمیٹی نے کراچی کا امن تباہ کرنے والے عناصر کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے قتل و غارت گری کا سلسلہ بند نہ کیا تو اس کے نتائج کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ سیاسی پارٹیوں کی مداخلت سے اب یہ معاملہ انتظامیہ سے زیادہ سیاسی بنتا جارہا ہے۔ اس پر بیان بازی بھی شروع ہوگئی ہے۔ کراچی میں پہلے ہی حالات دگرگوں ہیں اور صنعتی مراکز کو زبردست مشکلات کا سامنا ہے۔ ان حالات میں بھی ہماری سیاسی جماعتیں کراچی کو بحران سے نکالنے کے لیے اقدامات کرنے کی بجائے پوائنٹ اسکورنگ میں لگی ہوئی ہیں…. اگر اب بھی وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اس مسئلے کے فوری حل کی طرف توجہ نہ دی تو پھر یہ بات بھی یقینی ہے کہ آگے جاکر یہ معاملہ گھمبیر ہوسکتا ہے اور ہر دو جانب نقصان بہرحال کراچی کے باشندوں کو ہی ہوگا۔ لہٰذا معاملات مزید خراب ہونے سے پہلے ہی وفاق کو فوری طور پر اس میں مداخلت کرکے حل کی طرف توجہ دینا ہوگی اور شہریوں کو بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی بنیاد پر درپیش مسائل سے نجات دلانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔