اسلام علیکم!
تمام تعریف صرف اللہ تعالیٰ کیلئے ، اس معبود کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے ہمیں رمضان المبارک کے رحمت بھرے لمحات سے نوازا . ان مبارک لمحات میں انتہائی مسرت کے ساتھ یہ بتانا پسند کروں گا کہ بفضل ربی 14 اگست 2010 ، 3 رمضان المبارک کی رات کو میں نے اپنی اردو ویب سائٹ www.urdusky.com اردو سکائی ڈاٹ کام کا باقاعدہ اجرا ءکر دیاہے .اردو سکائی ڈاٹ کام گذشتہ تین سال سے رجسٹر کروا رکھی تھی البتہ اس کیلئے بہت سے ڈیزائن دیکھے مگر دل کو نہ لگے ، حالانکہ میرا شعبہ بھی کمپیوٹر سائنسز ہے مگر پھر بھی Adobe/ PHP/ CSS / Java کی مکمل مہارت حاصل کرنے کے بعد خود ہی ڈائنا مک پیج تیار کرکے آن لائن کردیئے، جبکہ ویب پبلشنگ ، ہوسٹنگ ، سرچ انجن آپٹیمائزیشن، انٹر نیٹ بزنس مارکیٹنگ میرا شغل بھی ہے .گذشتہ تین برس سے میری تحاریر امتیازی حیثیت رکھنے والی تمام اردو ویب سائٹ اور وکیپیڈیا پرکے صفحات کی گاہے بگاہے زینت بنتی رہیں. اسکے ساتھ ساتھ میرے مضامین نوائے وقت سنڈے میگزین کا حصہ بنتے رہے جبکہ ان دنوں روزنامہ جنگ میری کتاب ” لذتِ آشنائی ” کے مضامین اپنے”اقرا” ایڈیشن میں شائع کر رہا ہے ،تعارف کی ضرورت اس لئے محسوس ہوئی کہ بغیر جان پہچان کے بات کی وقعت نہیں ہوتی ،اعدادوشمار کے مطابق پہلے روز ہی urdusky.com پر 1100سے زیادہ وزٹر نے اس ویب سائٹ پر اپنا وقت صرف کیا جبکہ آج اس ویب سائٹ پر روزانہ آنے والے قارئین کی کم از کم تعداد 1500 سے تجاوز کر چکی ہے اور امید ہے کہ یہ چھوٹا سا قافلہ اپنی درخشان منزل کی جانب رواں دواں رہے گا اور
۱۔دنیا بھر میں اردو سیکھنے والے انٹر نیٹ پر یونی کوڈ سرچ یعنی الفاظ کی مدد سے تلاش کرتے ہیں جبکہ اردو اخبار اور ویب سائٹس پر تحاریر صرف امیج ، یعنی تصویر کی شکل میں موجود ہوتی ہیں
۲۔نئے لکھاریوں کو اکثر چھپنے کیلئے بہت تگ ود کرنی پڑتی ہے اور اسکے ساتھ ساتھ انتظار بھی
۳۔اردو اخبارات کا تو انبار لگا ہے مگر اردو کی تجدید و ترویج کیلئے یونی کوڈ ویب سائٹ بہت کم ہیں
۴۔کسی بھی واقعہ اور مسلے کا غیر جانب دار پہلو عوامی حلقوں تک پہنچانا
۵۔ محبت اور سلامتی کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچانا
۶۔دنیا کو پہلے سے بہتر حالت میں چھوڑنا
۷۔ممکنات کے تمام پہلو اجاگر کرنا
۸۔تجدید کے وہ عوامل جو پس پشت ڈال دئے گئے ہیں ، انکو اجاگر کرنا
۹۔مثبت اور امکانی تبدلی کے دریچے روشن کرنا
10۔ جمود اور مایوسی کے گرداب سے نکالنے میں ہر فرد کی قلمی معاونت کرنا۔
اردو سکائی ڈائنا مک یونی کوڈ اردو کی باقاعدہ پہلی ویب سائٹ ہے جس کا ایک ایک لفظ گوگل سرچ انجن سے تلاش کیا جا سکتا ہے،لہذا urdusky.com کو آپکی خدمت میں پیش کردیا ہے,ابتدا میں آپ کو اس ویب سائٹ پر اس بندہ ناچیز کی تحاریر جا بجا نظر آئیں گی ، جو کہ صرف اس خلا کو پر کرنے کی خاطر پبلش کی گئیں جو ابھی آپکی تحاریر کی منتظر ہے. آپ کی رائے ، تنقید اور تحاریر کا شدت سے انتظار رہے گا کیونکہ اردو سکائی ڈاٹ کام اردو کا وہ آسمان ہے جس پر آفتاب و مہتاب ، اور کبھی قوس و قزح، کبھی چاندنی اور کبھی رم جھم ، کبھی ستاروں کے جھرمٹ اور کبھی گرج دار بادل ان سب کو ہونا ضروری ہے .ہر رائٹر اپنا ایک خصوصی مزاج رکھتا ہے جبکہ کوئی دوسرا اس کا نعم البدل نہیں ہو سکتا . اردو سکائی ڈاٹ کام کے روشن آسمان پر درخشندہ و تاباں تحاریر کے جھرمٹ میں آپکی تحاریر کی کمی ہے .اردو سکائی ڈاٹ کام یونی کوڈ کی ڈائنامک ویب سائٹ ہے اور ہو سکتا ہے آپکے کمپیوٹر پر اسکا فونٹ صحیح نظر نہ آئے ، اس کے لئے آپ انٹرنیٹ سے اردو فونٹ Alvi Nastaleeq ڈاون لوڈ کر کے انسٹال کر لیں ، پھر آپ کو اس ویب سائٹ کا ویو خوبصورت لگے گا اور الفاظ بھی بآسانی پڑھے جا سکے گے.
اردو سکائی ڈاٹ کام
معاملہ تجدید اردو کا ہو یا ترویج اردو کا ، اردو سکائی ڈاٹ کام آپ کو ہر حال میں پیش پیش نظر آئے گی جبکہ اسکے صفحات اگر جسم کی ماند ہیں تو لکھاری یہاں روح کی حیثیت رکھتے ہیں البتہ الفاظ کو قلم کی نوک پر تسخیر کرنا ہر کس و ناکس کا کام نہیں۔ادغام تہاذیب نے اگر ایک طرف قومی معاملات کو بین الاقوامی نہج پر ڈال کر عالمگیریت سے ہمکنار کیا ہے تو دوسری طرف لسانیات نے وہ عروج و بام دیکھا ہے کہ صدیوں کا سفر چٹکیوں کی نوک پر آگیا۔نہ صرف دنیا بھر کی ڈیجیٹل لائبریریاں آن لائن ہو گیں بلکہ افراد کو نئی نئی زبانوں سے روشناس ہو نے کا شرف حاصل ہوا ہے جبکہ انٹرنیٹ پر اردو کی پہچان اردو سکائی ڈاٹ کا م ہے ،۔
اردو کی دنیا میں مجھ ناچیز کو اپنی تحاریر کی قدروں کا احساس اس وقت ہوا جب معروف درسگاہ ،الازہر یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے طلبا و طالبات کے پسندیدگی کے ای میل موصول ہونے لگے اور وکیپیڈیا کے اردو شعبہ میں میری تحاریر کو شامل دفتر کیا جانے لگا۔ انٹر نیٹ پر قارئین کی لکھاریوں سے وابستگی اور انکی قدر شناسی انتہائی قابل تعریف ہے کیونکہ عموماً مجھے اپنی تحاریر کے تبصرہ میں کئی سو ای میل موصول ہوتے ہیں جو کہ اس ویب سائٹ پر موجود افراد کے جمالیاتی ذوق ، تحریر شناسی اور قدر دانی کی نشاندہی کرتے ہیں جبکہ یہی اس سلسلہ تحریر کو زندہ و جاوید کئے ہوئے ہیں۔ الفاظ تنقیدی ہو یا تعریفی دونوں صورتوں میں ایک بھرپور زندگی کی علامت ہیں وگرنہ لکھاری کو اپنی محنت کا صلہ نہیں ملتا، البتہ مجھے ناقدین پسند ہیں کیونکہ میں ہمیشہ کھلے پانیوں میں رہنا پسند کرتا ہوں۔
اردو (برج بھاشا ) زبان جسکے معنی لشکر کے بھی ہیں، یورپی لسانی خاندان کے ہندی،ایرانی شاخ کی ایک آ ریائی زبان ہے. اِس کی اِرتقاء جنوبی ایشیاء میں سلطنتِ دہلی اور مغلیہ سلطنت کے دوران ہند زبانوں پر فارسی، عربی اور ترکی کی اثر سے ہوئی. اردو (بولنے والوں کی تعداد کے لحاظ سے) دنیا کی تمام زبانوں میں بیسویں نمبر پر ہے. یہ پاکستان کی قومی زبان جبکہ بھارت کی 23 سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے. اردو کا بعض اوقات ہندی کے ساتھ موازنہ کیا جاتا ہے. اردو اور ہندی میں بنیادی فرق یہ ہے کہ اردو نستعلیق رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اور عربی و فارسی الفاظ استعمال کرتی ہے. جبکہ ہندی دیوناگری رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اور سنسکرت الفاظ زیادہ استعمال کرتی ہے. کچھ ماہرینِ لسانیات اردو اور ہندی کو ایک ہی زبان کی دو معیاری صورتیں گردانتے ہیں. تاہم، دوسرے اِن کو معاش اللسانی تفرّقات کی بنیاد پر الگ سمجھتے ہیں.معیاری اردو (کھڑی بولی) کے اصل بولنے والے افراد کی تعداد 60 سے 80 ملین ہے. ایس.آئی.ایل نڑادیہ کے 1999ءکی شماریات کے مطابق اردو اور ہندی دنیا میں پانچویں سب سے زیادہ بولی جانی والی زبان ہے. لینگویج ٹوڈے میں جارج ویبر کے مقالے: دنیا کی دس بڑی زبانیں، میں اردو اور ہندی چینی زبانوں، انگریزی اور ہسپانوی زبان کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ بولے جانی والی چوتھی زبان ہے. اِسے دنیا کی کل آباد کا 4.7 فیصد افراد بولتے ہیں.اردو کو پاکستان کے تمام صوبوں میں سرکاری زبان کی حیثیت حاصل ہے. یہ مدرسوں میں اعلیٰ ثانوی جماعتوں تک لازمی مضمون کی طور پر پڑھائی جاتی ہے.
اردو سکائی نے اپنا سفر انتہائی خوبصورتی سے شروع کیا ہے جبکہ آج یہ سائٹ اردو کی دنیا کا ایک شاندار اخبار بھی بن چکا ہے جہاں پر آپ کو دنیا بھر کی لمحہ بہ لمحہ بدلتی صورت حال سی آگاہی حاصل ہوتی رہتی ہے ،یہ سائٹ دیکھنے والوں کیلئے طرح کے لوازمات سے بھری پڑی ہے۔ اردو لٹریچر سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ویب سائٹ کسی نعمت سے کم نہیں کیونکہ بچوں کی کہانیوں اور عورتوں کے کھانے بنانے سے لیکر مردوں کے لئے تازہ ترین ملکی اور بین الاقوامی خبریں تک اس میں موجود ہیں۔ منفرد اسلوب کی یہ ویب سائٹ اپنی نوعیت کی واحد سائٹ جبکہ یہ روزانہ Update ہوتی ہے۔ تازہ ترین خبروں سے لیکر شب و روز کے معمولات کو سمیٹے ہوئے یہ سائٹ اپنی مثال آپ ہے۔ معاملہ صحت کا ہو یا پکوان کا پھر کھیل کود کا ہو یا شاعری کا آپ کو انواع و اقسام کی معلومات ایک ہی جگہ دیکھنے کو ملیں گی۔
اردو دنیا کی بہت سی ویب سائٹ موجود ہیں جو اپنا ایک جداگانہ اسلوب رکھتی ہیں،گلستان اردو میں اگر کوئی گلاب ہے تو کوئی نرگس جبکہ موتیا بھی کسی سے کم نہیں ، البتہ اردو سکائی ڈاٹ کام آپ کو اپنے منفرد اسلوب کے باعث ایک امتیازی خصوصیت کے ساتھ نظر آئے گی۔ اردو سکائی نے ایک روائتی روشن سے ہٹ کر ایک انتہائی اعلیٰ اسلوب اپنایا ہے جو کہ قابل ستائش ہے کیونکہ ایک اچھا لکھنے وا لا اس وقت تک اپنے اپ کے شنا سا نہیں ہو سکتا جب تک کہ اسے پرنٹ میڈیا پر شائع ہونے کا موقع نہ ملے اور آج کے پرنٹ میڈیا میں جگہ بنانا تو دور کی بات شنوائی ہی نہیں ہوتی۔ مگر اردو سکائی جو ہر شناس ہونے کے ساتھ ساتھ جوہر تراش بھی ہے کیونکہ اس نے ہر اس نئے لکھنے والے کو موقع دیا جائے گا جو اس کی استطاعت رکھتا ہے۔ وگرنہ روائتی طرز میں کاغذ پر چھپنے کی خاطر ہر نئے لکھنے والے کو در در کے دھکے کھانے پڑتے ہے اور اکثرصحافتی فرعو ن نئے ٹیلنٹ کو پنپنے کا موقع نہیں دیتے جبکہ قلمی طالع آزما جو دوسرں کو موقع دینے کی بجائے متعارف ہی نہیں ہونے دیتے انکو معلوم نہیں کہ آج کا مستحکم میدان انٹر نیٹ ہے جبکہ علم وفن کسی کی میراث نہیں بلکہ ہر اچھا لکھاری اپنا قلمی مقدر خود لکھے گا۔یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بڑے بڑے نام اور قلمی ستون پیدائشی طور پر یہ رائٹر نہیں ہوتے جب تک کہ ان کو اچھا پلیٹ فارم نہیں ملتا اور اردو سکائی کو یہ اعزاز حاصل ہے کی اس نے ہر اچھا لکھنے والے کو ایک اعلیٰ پلیٹ فارم دیا۔
صحافت کا رنگ اگر کبھی زرد ہوتا بھی تو اردو سکائی کو اس میں شامل نہیں دیکھیں گے کیونکہ یہ اپنے میانہ رو انداز میں سچی بات کو چھاپنے میں بیباک ہے۔اکثر اوقات ایسے تحاریر دیکھنے کو ملتی ہیں جو کہ کسی طرح سے لگی لپٹی نہیں ہوتیں بلکہ حقائق کا جو منہ بولنا ثبوت ہوتی ہیں۔ آ ج انتہائی قلیل مدت میں ا ردو سکائی پہ جہاں ایک طرف انتہائی اعلیٰ رائٹر موجود ہے تو دوسری طرف ہر عمر کے لوگوں کیلئے سنجیدہ موضوعات سے لے کر انتہائی اعلی درجے کی تفریحات تک کا مواد موجود ہے۔
اردو سکائی جلد ہی انشاءاللہ ایک نا قابل تسخیر نام بن جائے گا ، کیونکہ یہاں پر آپکو اگر ایک طرف تخلیقی اور ادبی کاوش نظر آئے گی تو دوسری طرف اردو زبان اور اردو لٹریچر کو بذریعہ انٹرنیٹ ایک نئی پہچان حاصل ہوگی جو کہ ایک قابل ستا ئش عمل ہے جس کے باعث الفاظ جو کہ صرف کاغذوں پہ بکھرے پڑ ے ہیں اور پرواز (Hypertext) کی تانے ہوئے تھے، انکو ایک مکمل پلیٹ فارم دیا اور دنیا بھر سے اردو کو چاہنے والوں کے لئے اردو سکائی نے ایک اردو کا گلستان سجا دیا ہے۔ آج دنیا میں بکھرے اردو لورز (Urdu lovers) ایک جگہ پر ا پنے من پسند مواد کے ساتھ ساتھ اظہار خیال کا بھی موقع ملتا ہے۔ اگر ایک طرف اردو زبان پاکستان کی قومی زبان ہے تو دوسری طرف urdusky.com انٹرنیٹ پر پوری دنیا میں اسکی نمائندگی اور پہچان بنے گا۔اردسکائی ٹیم نے جہاں تحاریر کی دنیا میں کامیابی کے جھنڈے گاڑھے شروع کر دئے ہیں وہاں میں یہ امید کرتا ہوں کہ یہ قافلہ اپنی ایک منفرد پہچان بھی حاصل کرے گا۔نت نئی تحاریراور جدت کا انداز بھی نظر آئے گا کیونکہ تخلیقی صلاحیتوں کے بل بوتے ہر معرکہ کامیابی سے سر ہوتا ہے ، امید کرتا ہوں کہ اردو سکائی ڈاٹ کام کامیابی اور پوری آب و تاب سے اپنا سفر جاری رکھے گی۔
میں کچھ سیکھنے کے لیے اس ماورائی قافلے میں شامل ہوا ہوں؛ میرے نزدیک ہر انسان ایک سمندر ہے جوکہ آ پنے آپ سے شناسا ہے اور اگر کوی فرد بے خبری میں شب و روز گزار رہا ہے تو وہ بھی اہم ہے۔ ہر فرد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ہر معاملے پر ایک ذاتی نقطہ نظر رکھتا ہو۔ انفرادی سوچ ہی اجتماعی سوچ کو جنم دیتی ہے ۔ مجھےیہاں اپنی تحاریر کے علاوہ آپکی رائے بھی ساتھ ساتھ چاہے ہونگی ۔ میرے پسند کا موضوع انسان؛ آفاق؛ اور مشاہدات ہیں جو میں گاہے بگاہے یہاں پیش کرتا رہوں گا۔ رابطہ کے لیے آپ میرے ای میل پر یا کمنٹس باکس میں لکھ کر بھی آ پنی قیمتی آرا سے نواز سکتے ہیں۔میرا مکمل تعارف تو میری تحاریر سے جھلکنا چاہیے کیونکہ نہ تو میں پروفیشنل رائٹر ہوں اور نہ ہی یہ میرا روزگار ہے ورنہ قلم کا جھکاو اپنا تعارف خود کروا دیتا ہے۔کمپیوٹر سائنس کی تعلیم کے بعد ایک تعلیم ادارہ کی سربراہی اور فارن سٹڈیز کی مشاورت شروع کی، یورپ کی مفت تعلیم متعارف کروائی جبکہ 2004 میں پنجاب بار کونسل نے اپنا ایڈوائزر فارن سٹڈیز مقرر کیا جو تا حال برقرار ہے۔۔۔
علاوہ ازیں قلمی سفر بہت کم ہے جو کہ میرا اور پرنٹ میڈیا کا پل بنا۔
برس 2007 ماہ رمضان میں “لذتِ آشنائی” جو کہ لذت کے شبنمی موتیوں کیطرح میری روح اور قلب کو سیراب کرتی ہے ، کو احاطہ تحریر میں لایا مگر صرف ذاتی ڈائری کی شکل میں ۔ “لذتِ آشنائی” میرے ذہن ، روح اور قلب کی یکسوئی کی پرواز ہے جو ایک شہکار ثابت ہوئی ۔ ابھی چار اقساط لکھی تھیں کہ الفاظ کو پر لگ گئے اور نہ چاہتے ہوئے بھی روزنامہ نوائے وقت لاہور کو بجھوا دیے اس شرط پر کہ اگر ناقابل اشاعت ہوئے تو کم از کم اسکو ردی کی ٹوکری کی زینت نہ کیجئے گا کیونکہ اس تحریر کی واردات میں ایک ایک موتی میں نے چن کر پرویا ہے اس مالا کو میں بکھرتا دیکھ نہیں سکتا ۔۔۔۔۔روزنامہ نوائے وقت کا میں مشکور ہوں جو تحریر شناس ہونے کے ساتھ ساتھ جوہر شناس بھی ہیں کہ انہوں تسلسل کے ساتھ “لذتِ آشنائی” کی پرواز کو بلند کر دیا اور اپنے ملی ایڈیشن میں شائع کرکے اسے ناقابل تسخیر کردیا۔۔۔ میری بے باکی اور منفرد اسلوب کے باعث مجھے کچھ خدشات بھی ہوئے مگر اللہ کا فضل و کر شامل حال ہے۔اس بار کی رمضان میں دوبارہ لکھنے کا منطقہ سلسلہ شروع کیا جو گزشتہ برس کیطرح عید پر اپنے انجام کو پہنچ گیا۔۔مگر اس کے بار قارئین اور چند ایک ”تشنہ” لب جو سیراب ہونے کو ہیں ۔۔۔ ان کی فرمائش پر اپنے قلم کو تحریروں سے شناسا رکھا ۔۔۔۔۔۔
الفاظ ہیں کہ بیتاب ہوتے ہیں ۔۔۔ میرے متعارف کردہ کردار ہیں کہ احاطہ تحریر میں آنے کی خاطر لٹر تے ہیں ۔۔۔ موضوع ہیں کہ آشکار ہونے کو ہیں ۔۔۔ البتہ دیگر معاملات اور موضوعات بھی احاطہ تحریر میں آتے رہیں گے ۔۔۔۔و سلام
الطاف گوہر- لاہور