کامیابی یا ناکامی، کیا ایک عادت ہے؟

کامیابی یا ناکامی، کیا ایک عادت ہے؟

عادات کا تشکیل پانا دراصل ایک ایسا عمل ہے جسکے باعث یہ پختگی اختیار کرتی ہیں ،جبکہ ایک نظریہ کے مطابق ایک فرد کیلئے کسی بھی عادت کو اپنانے یا ترک کرنے میں اکیس روز درکار ہیں

قوت ِ ارادی ایک ایسا عنصر ہے جو بری عادت ، نشہ اور ذہنی مرض میں تفریق پیدا کرتا ہے ، لہذا اگر یہ دکھائی دے کہ ایک فرد اپنے رویے پر قابو پا سکتا ہے تو یہ ایک عادت ہے ورنہ بیماری ۔

تحریر:محمدالطاف گوہر

کچھ لوگ زندگی انتہائی کامیابی سے گزارتے ہیں اور کچھ اکثر ناکامی کا منہ دیکھتے ہیں جبکہ بار بار ناکامی سے دوچار ہونے پر مایوسی کا شکار بھی ہوجاتے ہیں جوکہ اگے چل کر انسانی ذہن کونہ صرف محدود بلکہ مفلوج بھی کر دیتی ہے جبکہ اس بات کا دارومدار افراد کی عادات پر ہے ،کیونکہ عادات ہی وہ مر وجع طریق کار ہیں جن کی روش پر افراد خودبخود بہتے چلے جاتے ہیں۔
انسانی عادات کردار اور رویوں کی وہ روزمرہ ہیں جو کہ تسلسل کے ساتھ دہرائی جاتی ہیں اور غیر ارادی طور پر وقوع پذیر ہوتی ہیں جبکہ انکے سرزد ہونے میں افراد شعوری طور شامل نہیں ہوتے۔عموماً جو رویے عادتاً رونما ہوتے ہیں اکثر اوقات بے خبری کے باعث نظر انداز رہتے ہیں، کیونکہ اکثر یہ غیر ضروری سمجھا جاتا ہے کہ روز مرہ کے کام کاج پر توجہ بھی شامل حال رہے۔
خو گیری (عادی ہونا) سیکھنے کے عمل کی انتہائی سادہ قسم ہے جس میں ایک جسمانی عضو محرک کے افشا ہونے پر اپنا ردعمل ترک کر دیتا ہے جبکہ عادت بعض اوقات جبری صورت بھی اختیار کر لیتی ہے۔عادات اپنی ساخت اور بناوٹ کے حوالے میں ایک ایسا عمل ہیں جنکے بل بوتے پر رویے ہمیشگی اختیار کرتے ہیں ، جیسا کہ رویے یکساں طور پر ایک ہی ماحول میں دہرائے جاتے ہیں لہذا اس ماحول اور عمل(عادت کا رونما ہونا) میں ایک اضافی تعلق بڑھ جاتا ہے ۔اور یہی بڑھو تی آگے چل کر اسی جیسے ماحول میں رویوں کے خودبخود ہونے کے عمل کا باعث بنتی ہے۔خود بخود رونما ہونے والے رویوں کی خصوصیات کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو قابلیت،بے آگاہی، بلا ارادہ ، اور غیر تنظیمی عوامل جنم لیتے ہیں۔
عادات کا تشکیل پانا دراصل ایک ایسا عمل ہے جسکے باعث یہ پختگی اختیار کرتی ہیں ،جبکہ ایک نظریہ کے مطابق ایک فرد کیلئے کسی بھی عادت کو اپنانے یا ترک کرنے میں اکیس روز درکار ہیں۔ مثبت رویے اچھی جبکہ منفی رویے بری عادات کے نمونے ہیں البتہ بعض اوقات عادات ماضی کی کسی جستجو کا نقشِ قدم بھی ہوسکتی ہیں۔ بری عادات میں تاخیر ، فضول خرچی ، عجلت ، بے قراری وغیرہ شامل ہیں۔
قوت ِ ارادی ایک ایسا عنصر ہے جو بری عادت ، نشہ اور ذہنی مرض میں تفریق پیدا کرتا ہے ، لہذا اگر یہ دکھائی دے کہ ایک فرد اپنے رویے پر قابو پا سکتا ہے تو یہ ایک عادت ہے ورنہ بیماری ۔زندگی کے بلند مقاصد قابل ستائش ہوتے ہیں جنکے باعث بری عادات کے اثرات پر قابو پایا جا سکتا ہے جبکہ زیادہ تر عادات مغلوب رہتی ہیں ناکہ مکمل اختتام پذیر ہوتی ہیں۔ یہ ایک ایسا ہی عمل ہی جیسے ایک لکڑی کے تختے پر جڑے ہوئے کیل کے سر پر ایک اور کیل ٹھونک دیا جائے ، اور جیسے جیسے پہلا کیل باہر کو نکلتا ہے دوسرا اپنی جگہ بناتا جاتا ہے حتکہ ایک وقت آتا ہے کہ دوسرا کیل پہلے کی جگہ لے لیتا ہے۔
ویسے عادت کو شروع ہوتے ہی دبوچ لینا چاہیے تاکہ وہ پھل پھول نہ سکیں ، اسی لئیے بچن کا وقت عادات کو سلجھانے کیلئے بہترین خیال کیا جاتا ہے۔ مگر عمر کے کسی بھی حصے میں عادات سے نبٹا جا سکتا ہے کیونکہ آج کی مائنڈ سائنس نے کچھ نئے طریقہ کار وضع کئے ہیں جنکے باعث با آسانی کسی بھی بری عادت سے چھٹکارہ حاصل کیا جا سکتا ہے جن میں سے ان ایل پی کا طریقہ کار کافی مدد گار ثابت ہوا ہے، البتہ خود تنویمی عمل کے فوائد بھی کسی طور کم نہیں ہیں، بہرحال کسی بھی طرح کی راہ نمائی کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں ۔
کھانے پینے اور رہنے سہنے کی عادات کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو بیماری بھی چند ایک بری عادات کا شاخسانہ ہے ۔ جبکہ کامیابی اور ناکامی بھی ایسی عادات پر تکیہ کئے ہوئے ہیں جنکے باعث افراد یا تو اپنے اذہان کو کامیابی کیطرف گامزن رکھتے ہیں یا پھر ذہن کی حد بندی کرکے اپنے آپ کو خواہ مخواہ محدود کرتے ہیں اور ناکامی کا منہ دیکھتے ہیں ۔ کامیاب لوگ اگر ایک طرف اپنا مطمع نظر بلند رکھتے ہیں تو دوسری طرف چند ایک ایسی عادات بھی اپنائے ہوئے ہوتے ہیں جو انکو اپنے مقاصد زندگی حاصل کرنے میں پیش پیش ہوتی ہیں۔
چند ایک تحقیقات اور عادات :۔
ذہنی دباوء کم کرنے کیلئے مطالعہ اچھی عادت ہے
صرف اچھی طرح ہاتھ دھونے کی عادت سے پچیس سے چالیس فیصد مریض ٹھیک ہو سکتے ہیں
پاکستان کا دنیا سے بھیک مانگنا ایک عادت ہے
موبائل فون پر بہت زیادہ میسج تحریر کرنے کی عادت انگوٹھے کے درد کا باعث بن سکتی ہے
انٹرنیٹ زیادہ استعمال کرنے کی عادت پڑھائی سے غافل کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے
بھرپور نیند کی عادت سے سردرد کی شکایت دور ہوجاتی ہے.


لفظ پڑھنا تو میری عادت ہے
تیرا چہرہ کتاب سا کیوں ہے

آجپاکپاکستانحالزندگیصرفکتابمحمدمکملنظرنظر انداز
زمرے کے بغیر
Comments (0)
Add Comment