رواں سال مئی میں امریکی حکومت نے ہواوے کو بلیک کردیا جس کے بعد تحت چینی کمپنی کو امریکی کمپنیوں کے تیار کردہ سافٹ وئیر یا ہارڈ وئیر کے استعمال سے روک دیا گیا، اب اس پابندی میں نرمی کی جارہی ہے۔
تاہم امریکی بلیک لسٹ کے نتیجے میں ہواوے کے فونز کسی بھی وقت اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم سے محروم ہوسکتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اب اس کمپنی نے تصدیق کی ہے کہ ہواوے ردعمل کے طور پر اپنے آپریٹنگ سسٹم ہونگ مینگ کو تیار کرنے کے عمل سے گزر رہی ہے۔
چینی اخبار گلوبل ٹائمز کی رپورٹ میں کمپنی کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ ہواوے رواں سال کی آخری سہ ماہی میں اپنے تیار کردہ آپریٹنگ سسٹم پر مبنی اسمارٹ فون متعارف کرانے والی ہے۔
یہ فون مڈرینج یا لوئر فیچرز والا ہوگا اور اس کا مطلب یہ ہوگا کہ کمپنی کی جانب سے اینڈرائیڈ کو فلیگ شپ فونز جیسے میٹ اور پی سیریز کے فونز کے لیے استعمال ہوگا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ ماہ ہواوے کی ایگزیکٹیو کیتھرین چین نے کہا تھا کہ ہونگ مینگ کو تیار تو کیا جارہا ہے مگر وہ فونز کے لیے نہیں بلکہ انٹرنیٹ آف تھنگز (آئی او ٹی) ڈیوائسز جیسے اسمارٹ ٹی وی وغیرہ کے لیے ہوگا۔
تاہم اب رپورٹ میں بتایا جارہا ہے کہ یہ آپریٹنگ سسٹم لوئر اینڈ فونز میں استعمال کیا جائے گا، یہ وہی حکمت عملی ہے جس پر کبھی کبھار سام سنگ کی جانب سے عمل کیا جاتا ہے جس کے ٹیزن آپریٹنگ سسٹم کو بجٹ فونز میں دیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہونگ مینگ آپریٹنگ سسٹم سے لیس فون کی قیمت 2 ہزار یوآن (45 ہزار پاکستانی روپے سے زائد) تک ہوگ، تاکہ سافٹ وئیر ڈویلپرز کو اپنی جانب متوجہ کیا جاسکے۔
ہواوے کی جانب سے یہ آپریٹنگ سٹم چین میں کمپنی کی ڈویلپر کانفرنس کے دوران 19 اگست کو متعارف کرایا جارہا ہے، یہ سب سے پہلے آنر اسمارٹ ٹی وی سیریز میں دیا جائے گا جو آئندہ ہفتے متعارف کرائی جارہی ہے۔
اسی طرح جس اسمارٹ فون میں اسے دیا جائے گا وہ میٹ 30 سیریز کے ساتھ متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔
ہواوے کے بانی رین زینگ فائی نے گزشتہ ماہ ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ہونگ مینگ ممکنہ طور پر اینڈرائیڈ سے زیادہ تیز آپریٹنگ سسٹم ہوگا جبکہ کمپنی کی جانب سے گوگل پلے اور ایپل ایپ اسٹور کے مقابلے پر اپنے ایپ اسٹور کی تیاری پر کام ہورہا ہے۔