ڈپریشن میں کمی وٹامن ڈی سےممکن
جائزوں سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ دل کی بیماریوں اور اس سے ملتی جلتی علامات رکھنے والے وہ افراد جنہیں وٹامن ڈی کی مناسب مقدار نہیں ملتی، ان میں ایسے افرادکی نسبت جنہیں ان کی ضرورت کے مطابق مل جاتا ہے، ڈپریشن کے مرض میں مبتلا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
ہیلتھ ڈاٹ کام پر شائع ہونے والے ایک نئے مطالعاتی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ دل کے امراض میں مبتلا اور ایک جیسی علامتیں رکھنے والے ایسے مریض جوکافی مقدار میں وٹامن ڈی استعمال نہیں کرتے، ان میں ڈیپریشن کی سطح ان مریضوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے جو باقاعدگی سے وٹامن ڈی لیتے ہیں۔
وٹامن ڈی کو سورج کی روشنی کا وٹامن بھی کہا جاتا ہے کیونکہ انسانی جسم میں وٹامن ڈی پیدا کرنے کا قدرتی عمل سورج کی روشنی میں ہوتا ہے۔ اور مناسب مقدار میں وٹامن ڈی حاصل کرنے کے لیے آپ کو دن میں صرف دس سے پندرہ منٹ تک دھوپ میں رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس وٹامن کی موجودگی سے ہڈیاں کیلشیم کو زیادہ بہتر طریقے سے جذب کرسکتی ہیں، اس لیے وٹامن ڈی کو ملٹی وٹامنز اور دودھ میں بھی شامل کیا جاتا ہے اور یہ قدرتی طورپر مچھلی میں پایا جاتا ہے۔
اسی تحقیقاتی ٹیم کے ایک اور جائزے سے معلوم ہواتھا کہ 50 سال کی عمر کے ان افرادکو، جن میں وٹامنز ڈی کی کمی ہو، دل کی بیماری اور سٹروک کا زیادہ خطرہ ہوتاہے۔ اور ان میں اپنی عمر کے دوسرے ایسے افراد کی نسبت، جنہیں وٹامن ڈی کی مناسب مقدار دستیاب ہوتی ہے، جلد موت کے منہ میں چلے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
جائزوں سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ دل کی بیماریوں اور اس سے ملتی جلتی علامات رکھنے والے وہ افراد جنہیں وٹامن ڈی کی مناسب مقدار نہیں ملتی، ان میں ایسے افرادکی نسبت جنہیں ان کی ضرورت کے مطابق مل جاتا ہے، ڈپریشن کے مرض میں مبتلا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
ان حالیہ مطالعاتی جائزوں سے وٹامن ڈی کی کمی سے پیدا ہونے والے خطرات کے بارے میں مزید شواہد سامنے آئے ہیں اور ان شواہد سے ڈپریشن اور دل کی بیماریوں کے درمیان کسی ممکن تعلق پر بھی روشنی پڑی ہے۔
بشکریہ VOA