سانس کے ذریعے سرطان کی تشخیص
نئی سائنسی تحقیق کے مطابق انسان کے سانس کے طبی معائنے سے پھیپھڑے، سینے اور پراسٹیٹ کینسر کی تشخیص ممکن ہے۔ یہ نئی تحقیق اسرائیلی سائنسدانوں کی ایک خصوصی ریسرچرکمیٹی نے مرتب کی ہے۔
یہ تحقیق برطانیہ میں کینسر سے متعلق ایک جریدے میں شائع ہوئی ہے۔ اس تحقیق سے طبی حلقوں میں مسرت کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کے طبی ریسرچ سے وابستہ معالجین نے انسانی سانس سے بدن میں افزائش پانے والے کینسر کی ابتدائی تشخیص کا کامیاب تجربہ مکمل کرلیا ہے۔
اسرائیلی سائنسدانوں کا اس تحقیق کے حوالے سے کہنا ہے کہ ایک انتہائی سستی الیکٹرانک ناک تکمیل کے آخری مرحلے میں ہے اور اس کے استعمال سے ڈاکٹر اپنے مریض میں کینسر کے ابتدائی آثار کو ڈھونڈ سکیں گے۔ الیکٹرانک ناک سے بریسٹ کینسر کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں میں سرطانی رسولیوں کی جانکاری کے علاوہ پراسٹیٹ کینسر کا بھی اندازہ لگایا جا سکے گا۔
الیکٹرانک ناک سے سانس لینے کے بعد اس میں پائے جانے والے مختلف نادیدہ ذرات کا ڈیٹا ایک حساس میکانکی عمل سے ایک منٹ کے اندر کمپیوٹر پر منتقل کردیا جائے گا اور اس ڈیٹا میں واضح ہو گا کہ کہ مریض صحت مند ہے یا اس کے اندر کینسر کا مرض پایا جاتا ہے۔
اسرائیلی سائنسدانوں کی ٹیم کے سربراہ پروفیسر ابراہام کوتین ہیں اور وہ حیفہ میں قائم اسرائیلی انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی کے اہم ادارے سے منسلک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ الیکٹرانک ناک صحت مند سانس اور کینسر سے بھرے سانس میں تفریق کرسکے گی۔ کوتین کے مطابق بہت جلد اس تکنیکی ناک کا تجربہ مکمل کرنے کے بعد اس کو مارکیٹ کردیا جائے گا۔ اب تک اس الیکٹرانک ناک کو کم از کم 177 افراد پر آزمایا جا چکا ہے۔ ان افراد میں کینسر کے مریض اور صحت مند افراد شامل تھے اور یہ تجربہ بہت کامیاب رہا ہے۔
بشکریہ DW