سعودی عرب کی عدالت بیت اللہ میں تعمیراتی کام کے دوران کرین گرنے کے باعث 100 سے زائد شہادتوں سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیاہے ، تعمیراتی کمپنی ”بن لادن “ سے تعلق رکھنے والے تمام ملزمان کو ثبوت نہ ہونے کی بنیاد پر بری کر دیا گیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی فوجداری عدالت نے مسلسل 9 ماہ تک کیس کی سماعت کی جس کے بعد ملزمان کو بری کرتے ہوئے فیصلہ سنایا کہ بن لادن گروپ کے ملازمین کے خلاف کوتاہی یا غفلت برتنے کے ثبوت نہیں ملے جس کے باعث کسی کو ملزم نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔عدالت نے متاثرین کو کمپنی کی جانب سے دیت اور معاوضہ دینے کے حوالے سے استغاثہ کی درخواست بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شہید ہونے والوں کی دیت اور زخمیوں کے معاوضے ادا کرنے سے متعلق مطالبہ پبلک پراسیکیوٹر کا استحقاق نہیں۔ یہ کمپنی اور متاثرین کے درمیان نجی معاملہ ہے اس لیے پبلک پراسیکیوٹر یہ مطالبہ پیش کرنے کا مجاز نہیں۔
عدالت نے پراسیکیوٹر کے موقف کو رد کرتے ہوئے فیصلے میں لکھا کہ محکمہ موسمیات کی وارننگ کہ حادثے کے دن 32 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوا سے کرین کے گرنے کا خطرہ ہے درست نہیں کیوں کہ کرین آپریشن گائیڈ میں واضح درج ہے کہ 70 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواوں کا کرین پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔عدالت نے مزید لکھا کہ بلیک بکس سے حاصل ہونیوالی رپورٹ سے بھی بن لادن گروپ کے موقف کی تائید ہوئی ہے۔ عدالت نے امن و سلامتی کے تقاضوں کے تحت کرین ہٹانے کی وزارت خزانہ کی درخواست پر کان نہ دھرنے پر بھی بن لادن کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کا انتباہ جاری کرنا وزارت خزانہ کا دائرہ کار نہیں۔
واضح رہے کہ 24 اگست 2015 کو حرم کی توسیع کے لیے جاری تعمیراتی کام کے دوران بن لادن گروپ کی 1 ہزار 350 ٹن وزنی کرین حاجیوں پر گر گئی تھی جس میں دب کر 110افراد شہید اور 209 زخمی ہوگئے تھے۔