US still interested in Taliban peace deal
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے افغان طالبان سے مذاکرات گہرے اختلافات کے باعث منسوخ ہوئے۔ امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا امریکہ ابھی بھی طالبان کے ساتھ امن معاہدہ چاہتا ہے۔ افغان طالبان نے توقع ظاہر کی ہے کہ امریکا سمجھوتے کی پوزیشن میں واپس آئےگا۔ کابل حکومت کے ترجمان نے کہا ہے طالبان کے قول و فعل میں تضاد ہے تو وہ شک اور اظہار تشویش کریں گے۔امریکی وزیر خارجہ کا سی این این اور این بی سی کو انٹرویو، امریکی صدر کے مذاکرات منسوخ کرنے کے اقدامات کو درست قرار دیا اور امن معاہدے کی خواہش کا بھی اظہار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کئے گئے وعدوں پر عمل نہیں کرتے۔ صدر ٹرمپ طالبان پر دباؤ کم نہیں کریں گے، صدر ٹرمپ کا مذاکرات منسوخ کرنے کا فیصلہ د رست ہے۔انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات گہرے اختلافات کے باعث منسوخ ہوئے، مذاکرات کے دوران طالبان کی جانب سے کیے جانے والے حملوں کا جواز نہیں تھا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی حکام ٹرمپ کی طالبان وفد سے ملاقات سے قبل معاہدے کو فائنل کرنا چاہتے تھے، طالبان نے معاہدہ طے پانے سے پہلے افغان حکومت سے براہ راست مذاکرات سے انکار کیا۔ طالبان رہنما نے امریکی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اگر صدر ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ حکومت اورطالبان میں محاذ آرائی کو واشنگٹن کی ایک میٹنگ میں حل کرسکتے ہیں تویہ ممکن نہیں۔ ترجمان افغان حکومت نے کہا کہ طالبان کے قول و فعل میں تضاد ہے تو وہ شک اور اظہار تشویش کریں گے، ترجمان افغانستان صادق صدیقی نے کہا کہ افغان حکومت کو کسی بھی امن مذاکرات سے الگ نہیں کرنا چاہیے۔ادھر افغان طالبان نے کہا ہے کہ جنگ کی جگہ سمجھوتے کا راستہ اختیار کیا جائے تو وہ بھی تیار ہیں۔ توقع ہے کہ امریکا سمجھوتے کی پوزیشن میں واپس آئےگا۔