ماہرین کے مطابق دو وقت کے کھانے کے درمیان کچھ نہ کچھ کھاتے رہنے کی عادت وزن میں کمی کو مشکل بنا دیتی ہےاس لیے سودا سلف لانے کے لیے فہرست سوچ سمجھ کر مرتب کرنی چاہئے۔
برلن میں صارفین کے تحفظ کے لیے قائم کیے گئے گروپ Stiftung Warentest کے مطابق، ڈائٹنگ کرنے والے خواتین و حضرات کو سودا سلف لانے سے قبل اس بات کا فیصلہ کر لینا چاہئے کہ وہ کیا ضروری اشیاء ہیں، جن کی انہیں ضرورت ہے اور اسی حساب سے انہیں اپنی فہرست مرتب کرنی چاہیے۔ اس کے بعد انہیں جس بات کا خیال رکھنا چاہئے، وہ ہے، کھانے کے ڈبوں پر درج انگریڈینٹس یعنی ترکیبی اجزاء کا مشاہدہ کرنا۔ ان کے مطابق ان ڈبوں پر درج انگریڈینٹس میں سب سے اوپر اُن اجزا کے نام لکھے ہوتے ہیں، جو کھانے میں سب سے زیادہ مقدار میں استعمال کیے گئے ہوتے ہیں۔ اگر ان میں چکنائی اور شکر سر فہرست ہیں، تو آپ کو سمجھ جانا چاہئے کہ یہ وزن میں کمی کے لیے کسی طور مناسب نہیں ہے۔
اس کے باوجود Stiftung Warentest کا کہنا ہے کہ وزن کم کرنے کے خواہشمند افراد کو ڈائٹنگ کے دوران کبھی کبھی کھانے میں بد احتیاطی کی اجازت ہونی چاہئے ورنہ وہ جلد بیزار اور مایوس ہو کر مناسب غذا لینے کی کوشش ترک کر دیتے ہیں۔
Stiftung Warentest کے مطابق بھوک کی پیش بندی کے لیے ضروری ہے کہ دن میں ہر چار سے پانچ گھنٹے بعد معمول کے مطابق کھانا کھانا چاہئے۔ اس سے خون میں موجود شکر کی سطح میں حد سے زیادہ کمی نہیں ہو گی۔ ان کے مطابق دن بھر لی جانے والی غذاؤں میں سلاد اور سبزیوں کو سر فہرست ہونا چاہیے۔ اس سے نہ صرف پیٹ بھرا رہتا ہے بلکہ بھوک بھی مٹتی ہے اور خون میں شکر کی کمی کی روک تھام بھی ہوتی ہے۔
اسی طرح اگر ریستوران میں جائیں تو کوشش ہونی چاہئے کہ کھانے کی ابتدا سلاد سے کی جائے۔اس کے علاوہ کم کیلوریز والی غذا لینے کی کوشش کرنی چاہیے مثلاً کوئی ایسا سوپ آرڈر کیا جائے، جو زیادہ گاڑھا نہ ہو۔ اس کے علاوہ ڈائٹنگ کرنے والے خواتین و حضرات آلو، چاول اور نوڈلز کی ایسی سائڈ ڈشز بھی آرڈر کر سکتے ہیں، جو زیادہ چکنائی کی حامل نہ ہوں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھوک کی حالت میں پُر سکون رہنا بھی بہت ضروری ہے۔ ان کے مطابق شدید بھوک محسوس ہونے پر وزن میں کمی کے خواہشمند افراد کی یہ سوچ کہ بھوک لگنے کے دوران ان کا جسم اپنے اندر جمع شدہ فالتوچکنائی کو جلا رہا ہے، مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔ اس کے علاوہ شدید بھوک کی حالت میں توجہ بٹانے والے افعال جیسے کہ کتاب پڑھنا یا فون پر باتیں کرنا وغیرہ بھی نہایت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
بشکریہ ڈی ڈبلیوڈی