روس نے مغربی يوکرين ميں پولينڈ کے سرحد کے قریب واقع يافوريف ايئر بيس پر اتوار کی صبح فضائی حملے کيے۔ مقامی ذرائع کے مطابق عسکری اڈے پر 30 سے زائد کروز ميزائل داغے گئے۔ يافوريف یورپی یونین کے رکن ملک پولينڈ کی سرحد سے صرف پچيس کلوميٹر کے فاصلے پر ہے اور يہ وہی فوجی اڈا ہے، جہاں يوکرينی فوج نيٹو کے ہمراہ مشترکہ جنگی مشقيں کرتی رہی ہے۔ ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ہے لیکن اس حوالے سے معلومات وقفے وقفے سے جاری کی جا رہی ہیں۔
اب تک اکثريتی روسی حملے يوکرين کے وسط اور مشرق کی جانب کيے جاتے رہے ہيں اور يہ پہلا روسی حملہ ہے، جو يوکرين ميں مغربی سرحد اور يورپی يونين کے رکن ملک پولينڈ کے قریب کيا گيا ہے۔ اس حوالے سے ابھی تک يورپی يونين اور پولينڈ کا رد عمل سامنے نہيں آيا ہے۔
قبل ازیں ماسکو میں ایک سینئر سفارت کار نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین کے لیے فوجی ہتھیاروں کے ذخیروں کو ’روس کے جائز اہداف‘ میں شمار کیا جائے گا۔ یوکرین کے لیے زیادہ تر فوجی امداد کی ترسیل براستہ پولینڈ کی جا رہی ہے۔
روسی افواج کی پیش قدمی
روسی افواج یوکرینی فورسز کو گھیرے میں لینے کی کوشش کر رہی ہیں۔ برطانوی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ روسی فورسز جنوب میں ماریوپول اور شمال میں خارکیف کی سمت سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے مطابق ابھی تک ان کے تقریباﹰ 13 سو فوجی مارے جا چکے ہیں۔ دوسری جانب روس نے مزید فوجی یوکرین روانہ کیے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق اس لڑائی میں روس کو شدید جانی نقصان کا سامنا ہے لیکن آزاد ذرائع سے ایسی خبروں کی ابھی تک تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ دریں اثناء واشنگٹن نے کہا کہ وہ جلد از جلد 200 ملین ڈالر مالیت کے اضافی چھوٹے، ٹینک شکن اور طیارہ شکن ہتھیار یوکرین پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
سفارت کاری اور جنگ بندی کی کوششیں
یوکرین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کی حکومت جنگ کے خاتمے اور مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن وہ سرنڈر کرنے یا پھر ہتھیار ڈالنے کے الٹی میٹم کو قبول نہیں کریں گے۔ اسی دوران فرانس نے کہا ہے کہ صدر پوٹن امن کے قیام کے لیے راضی نظر نہیں آتے جبکہ ماسکو حکومت نے کہا ہے کہ مغرب کی طرف سے یوکرین میں انسانی صورتحال پر تشویش کا مثبت جواب دیا گیا ہے۔
حالات مزید بگڑ سکتے ہیں
مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کے سيکرٹری جنرل ژينس اشٹولٹن برگ نے خدشہ ظاہر کيا ہے کہ آنے والے دنوں ميں يوکرين ميں حالات مزيد بگڑ سکتے ہيں۔ ان کے بقول روسی حملوں ميں تيزی کے سبب وہاں مالی نقصان بھی بڑھے گا اور امکان ہے کہ شہريوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے کے واقعات ميں بھی اضافہ ديکھا جائے گا۔ اشٹولٹن برگ نے جرمن اخبار ‘ويلٹ ام زونٹاگ‘ سے بات چيت کرتے ہوئے يہ باتيں کیں۔ ساتھ ہی انہوں نے ايسے روسی دعووں کو بھی مسترد کيا، جن کے مطابق يوکرين ميں امريکا کی خفيہ ليبارٹرياں ہيں، جن ميں کيميائی اور بائيو لوجيکل ہتھياروں پر کام جاری تھا۔ نيٹو کے سيکرٹری جنرل نے يوکرين کے لیے ‘نو فلائی زون‘ کے مطالبات کو ايک مرتبہ پھر مسترد کر دیا ہے۔
ا ا / ع س ( اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)
بشکریہ: ڈی ڈبلیو، سوشل میڈیا