URDUSKY || NETWORK

کراچی کی صورتحال اور وزیرِ اعظم کا صائب فیصلہ

93

میاں ذاکر حسین نسیم صدرپاکستان مسلم لیگ ق(امریکہ)
کراچی پاکستان کا ایک قدیم اور انتہائی اہم صنعتی مرکز ہے کراچی پاکستان کا سب سے گنجان آباد شہربھی ہے جس کی آبادی تقریباََ پونے دوکروڑ ہے۔1947ء سے 1958ء تک پاکستان کا دارالحکومت رہنے کا اعزاز رکھنے والا یہ عظیم شہر جنوبی ایشیا کا انتہائی اہم تجارتی مرکز ہے جسے عرفِ عام میں ”روشنیوں کا شہر” بھی کہا جاتا ہے۔پاکستان مخالف قوتیں روزِاول سے ہی وطنِ عزیز کے پاک وجود کو نقصان پہنچانے کے درپے رہی ہیں حالیہ عرصے میں کراچی میں ہونے والی دہشت گردی اور قتل و غارت گری میں انہی مذموم عناصر کا ہاتھ کارفرما نظر آتا ہے آئے روز ٹارگٹ کلنگ ،بوری بند لاشوں اور جلاؤ گھیراؤ نے کراچی کو تو مقتل گاہ بنایا ہی ہے ساتھ پورے ملک کی معیشت کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔
معروف ماہرِمعاشیات ڈاکٹر شاہدحسن صدیقی کے مطابق کراچی میں گزشتہ ایک ماہ سے جاری اس کھلی دہشت گردی کے واقعات نے وطن عزیز کے تین سو گھر اجاڑنے کے ساتھ ساتھ ہماری ملکی معیشت کو بھی تقریباََ ایک سو ارب روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔جو کہ یقیناََایک ایسے ملک کیلئے ایک بہت بڑی رقم ہے جو دہشت گردی کے خلاف جاری عالمی جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی ہونے کی وجہ سے پہلے ہی 67ارب ڈالر کا خسارہ برداشت بیٹھا ہے جبکہ اس دوران عالمی برادی کی جانب سے ملنے والی امدادی رقم محض 20ارب ڈالر ہے ایسے میں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ دنیا کو
” محفوظ” بنانیکی اس جدوجہد میں شریک اس ہراول دستے(پاکستان)کو نہ صرف یہ کہ عالمی برادری بھرپور معاشی سپورٹ مہیا کرتی بلکہ یہاں ملکی ترقی و خوشحالی کو ممکن بنانے کیلئے ایسے منصوبے شروع کیے جاتے جس سے پاکستان کو پہنچنے والے معاشی زخم مندمل ہو پاتے اس کے برعکس ہم
دیکھتے ہیں کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہاں انسانی لاشیں تیارکرنیوالی فیکٹریوں کی حوصلہ افزائی کی گئی چنانچہ پشاور،کوئٹہ،شمالی و جنوبی وزیرستان ،لاہور،پاک افغان سرحدی علاقوں اور اب کراچی میں بھی خاک و خون کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اورایک ایسے وقت میں جب پاک فوج جوپہلے ہی پاکستان میں ہی پانچ مختلف جگہوں پر مصروف ہے کو کراچی میں بھی امن قائم کرنے کے نام پر بلایا جارہا ہے جس پر اگرچہ پاک فوج کا یہ بیان منظرِ عام پر آیا ہے کہ اگر حکومت نے فوج کو یہ ذمہ داری سونپی تو وہ اس کو ضرور نبھائے گی تاہم پولیس اور رینجرز کو اپنی ذمہ داری پوری کرنے کا موقع دیا جاناچاہیے اس بیان سے خوب اندازہ ہوتا ہے کہ فوج کا اشارہ بھی اسی جانب ہے کہ وہ اگرچہ اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں لیکن بہتر یہی ہے کہ معاملات کو اس نہج پر پہنچنے سے پہلے ہی حل کرلیا جائے جہاں فوج کو مجبوراََ آنا پڑے فوج کو بلانے کے مطالبے کواکثر دفاعی تجزیہ کار بجاطورپریہ کہہ کرمستردکررہے ہیں کہ یہ پاک فوج کے خلاف ایک سازش ہے کہ اسے ملک کے اندر ہی مختلف محازوں میں الجھا کر اسکی صلاحیت کو متاثر کیا جائے ان حلقوں کا یہ خیال بھی ہے کہ فوج کو کراچی میں بلانا دنیا پر یہ تاثر چھوڑے گا کہ پاکستان کے ریاستی ادارے اس قدرناکام ہوچکے ہیں کہ وہ ملک میں امن وامان قائم نہیں رکھ سکتے اور اسی لئے فوج کوآخری آپشن کے طور پر بلایا جارہا ہے ایسے میں ان ملک دشمن عناصر کو بھی خوب گلے پھاڑھ کر چلانے کا موقع مل جائے گا جو عرصہ دراز سے یہ پروپیگنڈہ کرتے آرہے ہیں کہ پاکستان ایک ناکام ریاست ہے جس کے منہ زور اور بے لگام عوام کو قابو کرنے کیلئے باربار فوج کو آنا پڑتا ہے اور جو ریاست معمولی تنازعات فوج کے بغیر حل نہیں کرسکتی وہ اپنے ایٹمی اثاثوں کی کیوں کرحفاظت کر سکتی ہے۔چنانچہ ایسے وقت میں وزیرِ اعظم کی جانب سے دورہ کراچی میں سندھ حکومت کو سخت وارننگ دینا خوش آئند اورصائب اقدام ہے جس کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیس ورینجرزنے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کر بھی دیا ہے انشااللہ جلد ہی سیاسی حکومت اس گھمبیر مسئلے کو حل کر لے گی اور کراچی کے بہانے ایک بار پھرمارشل لاء کا خواب دیکھنے وا لے نام نہاددانشوروں اور پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی کوششوں میں مصروف ملک دشمن قوتوں کو ایک بار پھرناکامی ہوگی۔